مدرسہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا میں جامعۃ الکوثر کے ان طلاب کے ساتھ خاص ہے کہ جو کفایتین مکمل کر کے پاکستان سے نجف اشرف تشریف لاتے ہیں، ادارے کی طرف سے نئے آنے والے طلاب کرام کی تعلیمی میدان میں رہنمائی کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی سہولت مہیا کی جاتی ہے اور یوں وہ نجف اشرف میں امتحان دینے سے قبل کسی قسم کی مشکل کا شکار نہیں ہوتے، کفایتین کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے بعد یہ طلباء نجف اشرف کے بحث خارج کے دروس میں شریک ہوتے ہیں اور یہ بات قابل فخر ہے کہ اس ادارے کے طلبہ فقط درس و بحث کے میدان میں ہی نہیں بلکہ تدریس کے میدان میں بھی حوزہ علمیہ نجف اشرف میں سطوح و سطوح علیا کی تدریس بھی کر رہے ہیں۔
جنوری 2019ء میں جب استاد بزرگوار محسن ملت نجف اشرف تشریف لائے تو پاکستان میں علمی مواد پر تصانیف کی کمی زیر بحث آئی اور انہوں نے اس بات پر بہت زور دیا کہ ہمارے ہاں ملت تشیع کی طرف سے تحقیقی و علمی مواد کتب کی شکل میں نہ ہونے کے برابر ہے، ہر سال دیگر مکاتب فکر کی علمی و تحقیقی کتب تو منظر عام پر آتی ہیں لیکن مکتب تشیع کی طرف سے ایسی کتب کا سامنے آنا نہ ہونے کے برابر ہے۔
استاد بزرگوار کا یہ ماننا ہے کہ علمی و تحقیقی تصانیف کے سلسلے میں یہ کام حوزہ علمیہ نجف اشرف میں بخوبی انجام پا سکتا ہے اور پاکستان کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ نجف اشرف کے علماء تحقیقی و علمی تصانیف ملک پاکستان کے لئے پیش کریں اور یوں اس مقصد کی خاطر مؤسسۃ الکوثرمیں باقاعدہ طور پر شعبہ تخصص کی بنیاد رکھی گئی اور عمومی حوزہ کی روش یعنی فقہ و اصول کے علاوہ دیگر شعبہ ہائے تعلیمی میں اساتذہ کی فراہمی اور تحقیق و بحث پر اسی سال سے کام شروع کر دیا گیا کہ جس میں فقہ و اصول کے ساتھ ساتھ تاریخ و سیرت علوم قرآن، حدیث، علم کلام، علم اخلاق اور دیگر موضوعات پر باقاعدہ تحقیقی کلاسز اور تحقیقی مقالہ جات لکھنے کا کام شروع ہو چکا ہے کہ جس میں ہر میدان کے طالبعلم کے لئے استاد رہنما بھی موجود ہے اور ہر تین ماہ میں طالب علم کے لئے تیس صفحات پر مشتمل ایک تحقیق بھی جمع کرانی ہوتی ہے اور ان شاءاللہ بتوفیق من اللہ و ببرکۃ امیر المؤمنین علیہ السلام آنے والے سالوں میں بہت ساری تحقیقی و علمی تصنیفات منظر عام پر آئیں گی۔



























